نکاح و نکاح کے لوازمات میں مشغولیت نفلی عبادت سے افضل ہے

نکاح و نکاح کے لوازمات میں مشغولیت نفلی عبادت سے افضل ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ نکاح کرنا اور بیوی سے جماع نوافل کے برابر ہے اس کا کیا حکم ہے؟

User ID:محمد راشد جمالی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جب نکاح کے ذریعے نفس کشی ہو رہی ہو اور نگاہ کی حفاظت ہو تو نکاح اور اس کے حقوق میں مشغولیت نوافل سے اگرچہ افضل ہے البتہ نوافل کے بھی بہت فضائل مروی ہیں لہذا نکاح وغیرہ کے ساتھ نوافل کی عادت بھی بنانی چاہیے ۔ فتاوی شامی میں ہے: قَالُوا إنَّ الِاشْتِغَالَ بِهِ أَفْضَلُ مِنْ التَّخَلِّي لِنَوَافِلِ الْعِبَادَاتِ أَيْ الِاشْتِغَالُ بِهِ، وَمَا يَشْتَمِلُ عَلَيْهِ مِنْ الْقِيَامِ بِمَصَالِحِهِ، وَإِعْفَافِ النَّفْسِ عَنْ الْحَرَامِ وَتَرْبِيَةِ الْوَلَدِ وَنَحْوِ ذَلِكَ ترجمہ: فقہاء نے فرمایا کہ نکاح میں مشغولیت نفلی عبادات کے لیے الگ ہونے سے افضل ہے یعنی نکاح اور جس پر نکاح مشتمل ہے اس کے مصالح کے قیام میں سے اور نفس کو حرام سے بچانے اور اولاد کی تربیت اور اس جیسی چیزوں میں سے۔

(ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)،جلد3،صفحہ 3،بیروت)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : نکاح اور اُس کے حقوق ادا کرنے میں اور اولاد کی تربیت میں مشغول رہنا، نوافل میں مشغولی سے بہتر ہے۔ (بہار شریعت،جلد2،حصہ7،صفحہ6،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

2شعبان المعظم 1445ھ/ 13فروری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں