غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانے ،پینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ غیر مسلموں کے برتنوں میں کھانا پینا کیسا ہے؟
User ID:الغازی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اگر غیر مسلموں کے برتنوں کے نجس ہونے کا یقین نہ ہو تو ایسے برتنوں کو دھوئے بغیر ان میں کھانا پینا مکروہ ہے اور اگر برتنوں کے نجس ہونے کا یقین ہو تو بغیر پاک کیے ایسے برتنوں میں کھانا پینا حرام ہے لہذا ہر حالت میں بچنا چاہیے ۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:وَيُكْرَهُ الْأَكْلُ وَالشُّرْبُ فِي أَوَانِي الْمُشْرِكِينَ قَبْلَ الْغَسْلِ وَمَعَ هَذَا لَوْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فِيهَا قَبْلَ الْغَسْلِ جَازَ وَلَا يَكُونُ آكِلًا وَلَا شَارِبًا حَرَامًا وَهَذَا إذَا لَمْ يَعْلَمْ بِنَجَاسَةِ الْأَوَانِي فَأَمَّا إذَا عَلِمَ فَأَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يَشْرَبَ وَيَأْكُلَ مِنْهَا قَبْلَ الْغَسْلِ وَلَوْ شَرِبَ أَوْ أَكَلَ كَانَ شَارِبًا وَآكِلًا حَرَامًا ترجمہ: مشرکین کے برتنوں میں دھونے سے قبل کھانا پینا مکروہ ہے اس کے باجود اگر کوئی ان برتنوں کو دھونے سے پہلے ان میں کھاتا پیتا ہے تو جائز ہے اور وہ حرام کھانے اور پینے والا نہیں ہو گا یہ تب ہے جب اسے برتنوں کے نجس ہونے کا علم نہ ہو اور اگر اسے برتنوں کے نجس ہونے کا علم ہو تو ان برتنوں میں کھانا پینا جائز نہیں اور اگر وہ ان میں کھاتا یا پیتا ہے تو وہ حرام کھانے اور پینے والا ہو گا ۔ (مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، کتاب الکراہیۃ، الباب الرابع عشر ،جلد5،صفحہ347،دارالفکر)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
2شعبان المعظم 1445ھ/ 13فروری 2024 ء