رنگ کرنے والوں کے لیے وضو و غسل کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ رنگ کا کام کرنے والوں کے ہاتھوں میں دھونے کے باجود کچھ نہ کچھ رنگ رہ جاتا ہے جو جما ہوتا ہے اس صورت میں وضو و غسل کا کیا حکم ہے ؟
User ID:محمد عثمان عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ کسی کا کام ہی رنگ والا ہو اور ہاتھوں پر رنگ وغیرہ لگتا رہتا ہے اور اسے اتارنا مشکل ہو تو اگرچہ تہہ جم جائے وضو و غسل درست ہیں۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحہ لکھتے ہیں:جس چیز کی آدمی کو عُموماً یا خُصوصاً ضرورت پڑتی رہتی ہے اور اس کی نگِہداشت و اِحتیاط میں حَرج ہو، ناخنوں کے اندر یا اُوپریا اور کسی دھونے کی جگہ پر اس کے لگے رہ جانے سے اگرچہ جرم دارہو،اگرچہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچے، اگرچہ سَخْت چیز ہو وُضو ہو جائے گا ،جیسے پکانے، گوندھنے والوں کے لیے آٹا، رنگریز کے لیے رنگ کا جرم،عورتوں کے لیے مہندی کا جرم، لکھنے والوں کے لیے روشنائی کا جرم،مزدور کے لیے گارا مٹی،عام لوگوں کے لیے کوئے یا پلک میں سُرمہ کا جرم،اسی طرح بدن کا میل، مٹی، غبار، مکھی، مچھر کی بیٹ وغیرہا۔
(بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ292،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
22جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 5جنوری 2024 ء