رخصتی کے بغیر نکاح میں نفقہ کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر نکاح ہو جائے اور رخصتی نہیں ہوئی ہو تو لڑکی کے اخراجات لڑکے پر ہوں گے یا لڑکی کے والدین پر؟
User ID:علی بھائی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ بالغہ عورت نکاح ہوجانے کے بعد اگر رخصتی سے پہلے نفقہ کا مطالبہ نہیں کرتی تو اس کو نفقہ نہ دینے کی وجہ سے شوہر گنہگار نہیں گویا اس صورت میں وہ اپنا حق خود چھوڑ رہی ہے جس طرح شوہر کی طرف سے اسے گھر لے جانے کا مطالبہ نہ ہونے کی صورت میں عورت اگر اپنے گھر میں رہتی ہے تو وہ گنہگار نہیں۔ اور اگر بالغہ عورت نکاح ہوجانے کے بعد رخصتی سے پہلے نفقہ کا مطالبہ کرے تو اس کی متعدد صورتیں ہیں، ذیل میں ہر صورت کو اس کے حکم کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔(1)بالغہ عورت سے نکاح ہوا اور اس نے نفقہ کا مطالبہ کردیا جبکہ شوہر نے ابھی اسے اپنے گھر پر لےجانے کا نہیں کہا، نفقہ شوہر پر لازم ہے۔ (2)شوہر نے اسے اپنے گھر پر لےجانے کا کہا لیکن عورت نے انکار نہیں کیا ، نفقہ شوہر پر لازم ہے۔ (3) عورت نے انکار کیا لیکن انکار ناحق نہیں مثلا کہتی ہے جب تک مہر معجل نہ دوگے، نہیں جاؤں گی، نفقہ شوہر پر لازم ہے۔ (مہر معجل وہ ہے جو خلوت سے پہلے دیناقرار پائے)(4)عورت نے انکار کیا اور انکار ناحق ہے مثلا مہر معجل تھا ہی نہیں یا تھا لیکن شوہر ادا کرچکا ہے یا عورت معاف کرچکی ہے، نفقہ شوہر پر لازم نہیں جب تک شوہر کے گھر نہ آجائے۔
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
2جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 16دسمبر 2023 ء