ہمبستری کے بعد غسل کا وقت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہمبستری کے بعد غسل کب تک کیا جا سکتا ہے؟
User ID:حاجی اعجاز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ غسل فرض ہونے کے بعد جتنا جلد ہو سکے غسل کر لینا چاہیے کیونکہ فرض غسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہو جائے ناجائز و حرام ہے اور حدیث میں ہے جس گھر میں جنبی(بے غسل)ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے لہذا بہتر یہی ہےکہ جلد از جلد غسل کرلیا جائے یا پھروضو کرلے کیونکہ جنبی اگر وضو کرلےتواب رحمت کے فرشتوں کے آنے کی رکاوٹ ختم ہوجاتی ہے۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:’’جس پرغسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرےگا، گناہ گارہوگا اور کھانا کھانا یا عورت سے جِماع کرنا چاہتا ہے تو وضو کرلے یا ہاتھ مونھ دھولے، کلی کرلے اور اگر ویسے ہی کھا پی لیا تو گناہ نہیں مگر مکروہ ہے اور محتاجی لاتا ہے۔
(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ225،مکتبۃ المدینہ،کراچی )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
22جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 5جنوری 2024 ء