نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک ذکر
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک مسجد میں بیٹھ کر ذکر کرنا کیسا ہے؟ حدیث مبارکہ کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں۔
User ID:عثمان احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ ذکر کا یہ طریقہ بالکل درست ہے شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں اور اس کی فضیلت میں احادیث بھی مروی ہیں۔ جامع ترمذی میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين كانت له كاجر حجة وعمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة ترجمہ:جو نمازِ فجر باجماعت ادا کرے اور پھر ذکرُ اللہ کرتا رہے یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے پھر دو رکعتیں پڑھے تو اسے حج وعمرے کا ثواب ملے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا، پورا، پورا، (یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب ملے گا)
(ترمذی ، 2 / 100 ، حدیث : 586)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
4جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 18دسمبر 2023 ء