مستعمل پانی کو وضو و غسل کے قابل بنانے کا طریقہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ٹینکی میں بغیر دھلا ہاتھ ڈال دیا سارا پانی مستعمل ہو گیا تو اب اسے وضو و غسل کے قابل کیسے کیا جائے ؟
User ID:ارسلان عباس
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اس مستعمل پانی کو وضو و غسل کے قابل بنانے کے لیے تین طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں ایک یہ کہ موٹر چلا دی جائے اور ٹینکی میں پانی بہنا شروع ہو جائے دوسری طرف سے پانی کھول دیں تو اب یہ پانی جاری پانی کے حکم میں ہو جائے گا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس مستعمل پانی میں غیر مستعمل پانی اس سے زیادہ ملا دیا جائے تو سارا پانی وضو و غسل کے قابل ہو جائے گا تیسرا یہ کہ ٹینکی بھر کر بہنا شروع ہو جائے اس طرح اس سے وضو و غسل کر سکتے ہیں۔صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: مستعمل پانی اگر اچھے پانی میں مل جائے مثلاً وُضو یا غُسل کرتے وقت قطرے لوٹے یا گھڑے میں ٹپکے، تواگر اچھا پانی زِیادہ ہے تویہ وُضو اورغُسل کے کام کا ہے ورنہ سب بے کا ر ہوگیا۔ پانی میں ہاتھ پڑگیایا اَور کسی طرح مستعمل ہو گیا اور یہ چاہیں کہ یہ کام کا ہو جائے تو اچھا پانی اس سے زِیادہ اس میں مِلادیں ، نیز اس کا یہ طریقہ بھی ہے کہ اس میں ایک طرف سے پانی ڈالیں کہ دوسری طرف سے بہ جائے سب کام کا ہو جائے گا۔یوہیں ناپاک پانی کو بھی پاک کر سکتے ہیں ۔ یوہیں ہر بہتی ہوئی چیز اپنی جنس یا پانی سے اُبال دینے سے پاک ہو جائے گی۔
(بہار شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ334،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
23جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 6جنوری 2024 ء