تشہد سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ تشہد سے پہلے اگر بسم اللہ پڑھ لی تو کیا حکم ہے۔
User ID: Hafiz Mohsin Aziz
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ تشہد سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی البتہ مکروہ تنزیہی ہو گی ۔ مسئلے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ تشہد پڑھنا نماز کے واجبات میں سے ہے اور احناف کے نزدیک حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی تشہد پڑھنا افضل و اولی ہے ،واجب نہیں ۔ ان الفاظ پر کمی بیشی کرنا مکروہ تنزیہی و ممنوع ہے ۔ پوری بسم اللہ شریف حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی تشہد کی ابتدا میں موجود ہے ۔مصنف ابن عبدالرزاق میں ہے :عبدالرزاق عن ابن جریج قال:اخبرنی ابن طاؤس عن ابیہ انہ کان یقول فی التشھد: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ، التحیات المبارکات ،و الصلوات الطیبات للہ، السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ و برکاتہ ، السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ ، قال طاؤس فی التشھد :کان یعلم کما یعلم القرآن نیعنی:عبدالرزاق، ابن جریج سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ مجھے طاؤس کے بیٹے نے ،اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے خبردی کہ وہ تشہد میں یہ کہا کرتے : بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ، التحیات المبارکات ،و الصلوات الطیبات للہ، السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اللہ و برکاتہ ، السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ تشہد سے متعلق طاوس نے یہ بھی فرمایا کہ جیسے قرآن پاک کی تعلیم دی جاتی ہے،اسی طرح تشہد کی بھی تعلیم دی جاتی تھی۔ “
(مصنف ابن عبدالرزاق،جلد 2، صفحہ 133، مطبوعہ :دارالکتب العلمیہ ،بیروت )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
27جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 10جنوری 2024 ء