تشہد میں اگر غلطی سے قرآن پڑھ لیا

تشہد میں اگر غلطی سے قرآن پڑھ لیا

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ تشہد میں اگر غلطی سے قرآن پڑھ دیا تو کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا،بیان فرما کر اجر پائیے

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اولاً یہ بات ذہن نشین فرمالیجیے کہ قیام کے علاوہ کسی اور رکن جیسے رکوع، سجود، قومہ اور قعدہ میں قراءت کرنا مکروہ تحریمی و ناجائز ہے۔

مزید تفصیل یہ ہے کہ قعدے میں بھول کر قرآن پڑھنے کی دو صورتیں ہیں پہلی صورت یہ ہے کہ: تشہد سے پہلے پڑھاتو اس صورت میں ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہو جائے گا چاہے قعدہ اولی ہو یا اخیرہ؛ اس لیے کہ دونوں قعدوں میں تشھد سے ابتدا کرنا واجب ہے۔

اور دوسری صورت یہ ہے کہ: تشہد کے بعد قرآن پڑھا تو اس کی بھی دو صورتیں ہیں پہلی صورت: قعدہ اولی میں پڑھا، دوسری صورت: قعدہ اخیرہ میں پڑھا، ان کا حکم یہ ہے کہ پہلی صورت میں سجدہ سہو لازم ہوگا اور دوسری میں نہیں، پہلی صورت میں ترک واجب کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہوگا اس لیے کہ قعدہ اولی میں تشہد سے فارغ ہوتے ہی قیام کرنا واجب ہے۔ اور دوسری صورت میں سجدہ سہو اس لیے واجب نہیں ہوگا کہ قعدہ اخیرہ میں تشہد کے بعد دعا اور ثناء دونوں کی اجازت ہے، اور قراءت ان دونوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

”قوله: “ويكره قراءة القرآن في الركوع والسجود والتشهد” وأما الأدعية التي في التشهد بألفاظ القرآن ينوي بها الدعاء لا القراءة وإلا كره تحريما“

ترجمہ: رکوع، سجود اور قعدہ میں قرآن پڑھنا مکروہ ہے۔ بہر حال وہ قرآنی دعائیں جو قعدہ میں پڑھی جاتی ہیں تو ان میں دعا کی ہی نیت کی جائے گی قراءت کی نہیں؛ اس لیے کہ قراءت کی نیت سے پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاة، فصل في كيفية ترتيب أفعال الصلاۃ، ص282، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

رد المحتار میں ہے:

”وتكره قراءة القرآن في الركوع والسجود والتشهد بإجماع الأئمة الأربعة“

ترجمہ: رکوع، سجود اور قعدہ میں قراءت کے مکروہ ہونے پر ائمہ اربعہ کا اجماع ہے۔ (رد المحتار، کتاب الصلاۃ، جلد2، صفحہ 289، دار المعرفۃ، بیروت)

فتاویٰ رضویہ میں ہے:

”قیام کے سوا رکوع و سجود و قعود کسی جگہ بسم ﷲ پڑھنا جائز نہیں کہ وہ آیت قرآنی ہے اور نماز میں قیام کے سوا اور جگہ کوئی آیت پڑھنی ممنوع ہے ۔ “(فتاوی رضویہ، کتاب الصلاة، باب القراءۃ، جلد6، صفحہ350، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

حاشیة الطحطاوی علی مراقى الفلاح میں ہے:

”ولو قرأ آية في الركوع أو السجود أو القومة فعليه السهو ولو قرأ في القعود إن قرأ قبل التشهد في القعدتين فعليه السهو لترك واجب الابتداء بالتشهد أول الجلوس وإن قرأ بعد التشهد فإن کان في الأول فعلیه السهو لتأخیر الواجب وهو وصل القیام بالفراغ من التشهد وإن کان في الأخیر فلا سهو علیه لعدم ترک واجب لأنه موسع له في الدعاء والثناء بعده فیه القراءة تشتمل علیهما….الخ“

ترجمہ: اگر رکوع، سجود یا قومہ میں کوئی آیت پڑھی تو سجدہ سہو لازم ہے اور اگر قعدہ میں قرآن پڑھا (تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ) اگر دونوں قعدوں میں سے کسی میں بھی تشھد سے پہلے قرآن پڑھا تو قعدہ میں تشھد سے ابتدا کرنے کا واجب ترک ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا۔ اور اگر تشھد کے بعد پڑھی، تو اگر پہلا قعدہ ہے تو سجدہ سہو لازم ہو جائے گا ترک واجب کی وجہ سے اور وہ ہے تشھد سے فارغ ہوتے ہی قیام کرنا۔ اور اگر قعدہ اخیرہ ہے تو ترک واجب نہ ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا؛ اس لیے کہ قعدہ اخیرہ میں تشھد کے بعد دعا اور ثناء دونوں کی گنجائش ہے، اور قراءت دونوں پر مشتمل ہوتی ہے۔(حاشیة الطحطاوی علی مراقى الفلاح، کتاب الصلاة، باب سجود السہو، صفحہ461، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد قراءت کرنے کی صورت میں سجدۂ سہو واجب نہ ہونے کے متعلق حاشیۃ الشلبی میں ہے:

”لو قرأ القرآن في القعدۃ إنما یجب السھو إذا لم یفرغ من التشھد، أما إذا فرغ ،فلا یجب“

یعنی قعدہ میں قراءت کرنے کی صورت میں سجدۂ سہو اس وقت واجب ہوگا، جب وہ تشہد سے فارغ نہ ہوا ہو، ہاں اگر تشہد سے فارغ ہوگیا (پھر قراءت کی)، تو اب سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ (حاشیۃ الشلبی علی التبیین، کتاب الصلاة، باب سجود السہو، جلد1، صفحہ193، مطبوعہ: ملتان)

فتح القدیر میں ہے:

”ولوقرأ القرآن في القعدة إنما یجب السهو إذا لم یفرع من التشهد أما إذا فرغ فلا یجب“

یعنی قعدہ میں قراءت کرنے کی صورت میں سجدۂ سہو اس وقت واجب ہوگا ،جب وہ تشہد سے فارغ نہ ہوا ہو۔ ہاں اگر تشہد سے فارغ ہوگیا (پھر قراءت کی)، تو اب سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔(فتح القدیر، کتاب الصلاة، باب سجود السهو، جلد1،صفحہ439، مطبوعہ: پشاور)

خلاصۃ الفتاوی میں ہے:

”ولو قرأ القرآن في القعدة إنما یجب السهو إذا لم یفرغ من التشهد وأما إذا فرغ من التشهد فلا یجب السهو“

یعنی قعدہ میں قراءت کرنے کی صورت میں سجدۂ سہو اس وقت واجب ہوگا ،جب وہ تشہد سے فارغ نہ ہوا ہو۔ ہاں اگر تشہد سے فارغ ہوگیا (پھر قراءت کی)، تو اب سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔ (خلاصة الفتاوی، کتاب الصلاة، الفصل السادس عشر في السھو في الصلاة، جنس في القراءة والأذكار، جلد1، صفحہ177، مطبوعہ: کوئٹہ)

واللّٰه تعالی أعلم بالصواب

کتبه: ابو معاویہ محمد ندیم عطاری مدنی حنفی

مؤرخہ 30محرم الحرام 1445ھ بمطابق 18اگست 2023ء، بروز جمعۃ المبارک

اپنا تبصرہ بھیجیں