کسی مسلمان کو برے القابات سے پکارنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کسی مسلمان کو بُرے القابات کے ساتھ پکارنا کیسا ہے؟
User ID:عمر حیات قادری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ ایسے القابات کے ساتھ پکارنا کہ اس کی دل آزاری ہو ناجائز و گناہ ہے۔ قرآن پاک میں سورہ حجرات میں ہے:”ولا تنابزوا بالالقاب “: ترجمہ: اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو ۔
(پارہ 26 سورہ حجرات آیت 11 )
الجامع الصغیر میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”من دعارجلا بغیر اسمہ لعنتہ الملائکۃ “ ترجمہ : جس نے کسی شخص کو اسکے نام کے علاوہ کسی دوسرے نام سے پکارا تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں ۔ اسکی شرح فیض القدیر میں ہے: ”لعل المراد انہ دعاہ بلقب یکرہہ“ ترجمہ : شاید اس سے مراد یہ ہے کہ اس نے اسے کسی ایسے لقب سے پکارا جسے وہ ناپسند کرتا ہو ۔
(فیض القدیر شرح جامع الصغیر جلد 6 صفحہ 126 مطبوعہ بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
24ربیع الثانی 5144 ھ9نومبر 2023 ء