چار رکعتی غیر سنت مؤکدہ کو ،دو ،دو کر کے پڑھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عصر و عشاء کی فرضوں سے پہلے والی چار سنتیں دو دو کر کے پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟
User ID:مدثر خان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ چار رکعتی سنت غیر مؤکدہ کو ایک سلام کے ساتھ یعنی چار رکعت کر کے پڑھنا ہی اولی ہے البتہ دو دو کر کے پڑھیں تو بھی سنتیں ادا ہو جائیں گی کیونکہ دو دو کر کے پڑھنا بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔مشکاة المصابیح: وعن علي رضي الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قبل العصر أربع ركعات يفصل بينهن بالتسليم ترجمہ:سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعت پڑھتے اور ان چار رکعتوں کے درمیان سلام کے ساتھ فاصلہ کرتے ۔
(مشکاۃ المصابیح٬ باب السنن و فضائلھا،الحدیث1171)
شامی میں ہے: ويستحب أربع قبل العصر وقبل العشاء وبعدها بتسليمة ) وإن شاء ركعتين ترجمہ: عصر سے پہلے چار رکعتیں مستحب ہے اور عشاء سے پہلے اور بعد چار رکعتیں ایک سلام کے ساتھ اور اگر نمازی چاہے تو دو دو کر کے پڑھے۔
(فتاوی شامی، باب الوتر والنوافل ،جلد2،صفحہ13،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء