ٹیک لگا کر سونے سے وضو کا حکم
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ کیا ٹیک لگا کر سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
User ID:فیاض احمد خان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ ٹیک لگا کر سونے میں اگر غفلت کی نیند سو گئے کہ اعضاء ڈھیلے پڑ گئے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر بندہ اس طریقے سے ٹیک لگا کر سویا کہ سرین زمین پر جمے ہوئے تھے فقط بیٹھے بیٹھے اونگھ آئی ہوش و حواس سلامت ہوں تو وضو نہیں ٹوٹے کیونکہ سونے سے وضو ٹوٹنے میں بھی یہ شرط ہے کہ بندہ اس حالت پر سوئے کہ اس کے سرین زمین وغیرہ پر خوب جمے ہوئے نہ ہوں۔سونے سے وضو ٹوٹنے کی شرائط بیان کرتے ہوئے صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:”سو جانے سے وُضو جاتا رہتا ہے بشرطیکہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں اور نہ ایسی ہیأت پر سویا ہو جو غافل ہو کر نیند آنے کو مانع ہودونوں سُرین زمین یا کرسی یا بنچ پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے یا دونوں سرین پر بیٹھا ہے اور گھٹنے کھڑے ہیں اور ہاتھ پنڈلیوں پر محیط ہوں خواہ زمین پر ہوں۔تو ان سب صورتوں میں(سونے سے) وُضو نہیں جائے گا۔۔۔اُونگھنے یا بیٹھے بیٹھے جھونکے لینے سے وُضو نہیں جاتا۔“
(بھارِ شریعت، جلد01، صفحہ 307-308، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
15ربیع الثانی 5144 ھ31 اکتوبر 2023 ء