نماز میں جماہی لینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ نماز میں جماہی لینا کیسا ہے؟ اور اگر جماہی آئے تو کیا ہاتھ سے روک سکتے ہیں ؟
User ID:مدثر خان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ نماز میں جان بوجھ کر جماہی لینا مکروہ تحریمی و گناہ ہے البتہ اگر خود جماہی آئے تو اسے روکنا مستحب ہے اور جماہی روکنے کے لیے ہونٹ کو دانتوں کے نیچے دبائیں پھر بھی نہ رکے تو حالت قیام میں دایاں ہاتھ منہ پے رکھیں اور غیر قیام میں بایاں ہاتھ منہ پر رکھیں اور جماہی روکنے کا مجرب عمل یہ ہے کہ جیسے ہی جماہی آئے یہ سوچیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو جماہی نہیں آتی جماہی فورا رک جائے گی۔ بخاری کی روایت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے ہے، کہ فرماتے ہیں : ’’جب نماز میں کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ہو سکے روکے اور ھا نہ کہے، کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، شیطان اس سے ہنستا ہے۔‘‘
(’’ صحیح البخاري ‘‘ ، کتاب بدء الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، الحدیث : ۳۲۸۹ ، ج ۲ ، ص ۴۰۲۔)
نما زمیں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں ، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رُکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رُکے تو داہنا یا بایاں ہاتھ مونھ پر رکھ دے یا آستین سے مونھ چھپالے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔۔۔ علماء فرماتے ہیں : کہ ’’جو جماہی میں مونھ کھول دیتا ہے، شیطان اس کے مونھ میں تھوک دیتا ہے اور وہ جو قاہ قاہ کی آواز آتی ہے، وہ شیطان کا قہقہہ ہے کہ اس کا مونھ بگڑا دیکھ کر ٹھٹھا لگاتا ہے اور وہ جو رطوبت نکلتی ہے، وہ شیطان کا تھوک ہے۔‘‘ اس کے روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب آتی معلوم ہو تو دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم الصلوۃ وا لسّلام اس سے محفوظ ہیں ، فوراً رُک جائے گی۔
(بہار شریعت،جلد 1،حصہ 3،صفحہ631، مکتبۃالمدینہ ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء