ناپاک قالین کے اوپر جائے نماز بچھا کر نماز

ناپاک قالین کے اوپر جائے نماز بچھا کر نماز

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر قالین ناپاک اور خشک ہو جائے تو اس پر جائے نماز بچھا کر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

User ID:افراز احمد رضوی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ اگر کارپٹ ناپاک ہوجائے اور نجاست خشک ہوچکی ہو تواس پرایساموٹا کپڑا بچھا کر نمازپڑھنا جائز ہے ، جو نجاست کو جذب نہ کرے اور جس سےنجاست کا اثر اور بو وغیرہ ظاہرنہ ہو ۔ رد المحتار میں ہے :’’وکذا الثوب اذا فرش علی النجاسۃ الیابسۃ فان کان رقیقایشف ماتحتۃاو توجد منہ رائحۃ النجاسۃ علی تقدیر ان لھا رائحہ لاتجوز الصلوۃعلیہ وان کان غلیظا بحیث لایکون کذلک جازت‘‘یعنی: اسی طرح کپڑا کہ جب وہ خشک نجاست پر بچھایا جائے تو اگر وہ باریک ہو کہ جو اپنے نیچے (موجو د نجا ست کو )جذب کر ے تو یا اس میں بو والی نجاست ہونے کی صورت میں نجاست کی بو آئےتو اس پر نماز جائز نہیں اور اگر وہ کپڑا موٹاہو اور ایسانہ ہو تو اس پرنماز جائزہے ۔

(ردالمحتار علی در مختار،جلد2، صفحہ468، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہارِ شریعت میں ہے:”دبیزکپڑے کے کہ نجس جگہ بچھاکر پڑھی اوراس کی رنگت یابومحسوس نہ ہو،تونماز ہوجائے گی کہ یہ کپڑانجاست و مصلی میں فاصل ہوجائے گاکہ بدن ِمصلی کاتابع نہیں ۔“ مزیدفرمایا:”اگرنجس جگہ پراتناباریک کپڑابچھاکرنمازپڑھی ،جوسترکے کام میں نہیں آسکتا،یعنی اس کے نیچے کی چیزجھلکتی ہو، نماز نہ ہوئی ۔ “

(بہارِ شریعت، جلد1،صفحہ478،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

6ربیع الثانی 5144 ھ22 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں