میسج پر لکھے ہوئے سلام کاجواب

میسج پر لکھے ہوئے سلام کاجواب

سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ میسج میں لکھے ہوئے سلام کا جواب دینا بھی واجب ہے یا نہیں؟

User ID:شکیل کشمیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

میسج پر لکھے ہوئے سلام کا جواب دینا بھی واجب ہےاور اس کا جواب زبان سے اور لکھ کر دونوں طرح دے سکتے ہیں البتہ بہتر ہے کہ جیسے ہی میسج پڑھے زبان سے جواب دے لے کیونکہ سلام کا جواب فورا دینا واجب ہے اور جواب میں تاخیر کرنا جائز نہیں لکھنے کی صورت میں کچھ نا کچھ تاخیر ہو ہی جاتی ہے۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ’’خط میں سلام لکھا ہوتا ہے اس کا بھی جواب دینا واجب ہے اور یہاں جواب دو طرح ہوتا ہے، ایک یہ کہ زبان سے جواب دے، دوسری صورت یہ ہے کہ سلام کا جواب لکھ کر بھیجے۔ مگر چونکہ جواب سلام فوراً دینا واجب ہے، جیسا کہ اوپر مذکور ہوا ،تو اگر فوراً تحریری جواب نہ ہو ،جیسا کہ عموما ً یہی ہوتا ہے کہ خط کا جواب فوراً ہی نہیں لکھا جاتا ، خواہ مخواہ کچھ دیر ہوتی ہے ، تو زبان سے جواب فوراً دے دے، تاکہ تاخیر سے گناہ نہ ہو۔ اسی وجہ سے علامہ سید احمد طحطاوی نے اس جگہ فرمایا: ’’ وَالنَّاسُ عَنْہُ غَافِلُوْنَ‘‘ یعنی لوگ اس سے غافل ہیں۔ اعلیٰ حضرت قبلہ قُدِّسَ سِرُّہ جب خط پڑھا کرتے ، تو خط میں جو السَّلام عَلَیْکُمْ لکھا ہوتا ہے ، اس کا جواب زبان سے دے کر بعد کا مضمون پڑھتے۔ ‘‘

( بھارِ شریعت ، حصہ 16 ، جلد 3 ، صفحہ 463 ، 464 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

سلام کے جواب میں تاخیر کرنے سے متعلق صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’سلام کا جواب فوراً دینا واجب ہے، بلاعذر تاخیر کی ، تو گنہگار ہوا اور یہ گناہ جواب دینے سے دفع نہ ہوگا بلکہ توبہ کرنی ہوگی۔‘‘

( بھارِ شریعت ، حصہ 16 ، جلد 3 ، صفحہ 460 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29 ربیع الاول 5144 ھ16 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں