مسجد کے چندے سے محفل میلاد کرنا

مسجد کے چندے سے محفل میلاد کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیامسجد کے چندے سے محفل میلاد کر سکتے ہیں؟

User ID:زکریا محبوب عطاری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

مسجد کے چندے سے محفل میلاد کرنے کے حوالے سے حکم شرع یہ ہے کہ اگر چندہ مسجد کے لیے جمع کیا گیا تو اس سے محفل میلاد پر خرچ کرنا جائز نہیں کیونکہ مسجد کا چندہ مسجد کے مصالح (جیسے تعمیرات،یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی ،امام و مؤذن ،خادمین کے وظائف اور صفائی ستھرائی میں ہونے والے اخراجات وغیرہ) کے لیے دیا جاتا ہے اسے کہیں اور صرف کرنا جائز نہیں ہاں اگر خاص محفل میلاد کے لیے چندہ اکٹھا کیا گیا تو اس سے محفل کے اخراجات کرنے میں حرج نہیں ۔ وقار الفتاوی میں سوال ہوا :”مسجد کی انتظامیہ نے الیکٹرک ڈیکوریشن کا سامان تیار کروایا جو کہ جھالریں اور دیگر اشیاء کی صورت میں ہے ، ڈیکوریشن کا یہ سامان تیار کرتے وقت نیت یہ تھی کہ یہ اشیاء مسجد کے لیے متبرک راتوں میں کام آئیں گی اور اس کے علاوہ مسجد کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بطور کرایہ جائز کاموں کے لیے، مثلا جلسہ ہائے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں دی جائیں گی ، آیا مسجد کی یہ جھالریں اور بورڈ وغیرہ جو کچھ بھی ہیں کرائے پر دینا جائز ہیں یا نہیں ؟“

جواب ارشاد فرمایا:”جن لوگوں نے مسجد کے مصارف کے لیے چندہ دیا تھا ،اس فنڈ سے یہ تمام چیزیں خریدنا،جائز نہیں تھیں ، خاص ان چیزوں کے لیے لوگوں سے چندہ لے کر اگر خریدی جائیں، تو سوال مذکور میں یہ تمام امور درست ہوتے۔“

(وقار الفتاوی ، جلد2، صفحہ 327، بزم وقار الدین ، کراچی )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

9ربیع الاول 5144 ھ27 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں