فجر کی اقامت کے بعد پہلی صف میں سنتیں پڑھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ فجر کی اقامت ہو چکی ہو اور کوئی شخص پہلی صف میں سنتیں شروع کر دے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
User ID:حافظ ابرار کشمیری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ فجر کی اقامت کے بعد اس طرح پہلی صف میں سنتیں شروع کر دینا جائز نہیں ایسے سنتیں پڑھنے والا سخت گنہگار ہو گا۔ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں: جماعت قائم ہونے کے بعد کسی نفل کا شروع کرنا جائز نہیں سوا سنت فجر کے کہ اگر یہ جانے کہ سنت پڑھنے کے بعد جماعت مل جائے گی، اگرچہ قعدہ ہی میں شامل ہو گا تو سنت پڑھ لے مگر صف کے برابر پڑھنا جائز نہیں ،بلکہ اپنے گھر پڑھے یا بیرون مسجد کوئی جگہ قابل نماز ہو تو وہاں پڑھے اور یہ ممکن نہ ہو تو اگر اندر کے حصہ میں جماعت ہوتی ہو تو باہر کے حصہ میں پڑھے ،باہر کے حصہ میں ہو تو اندر اور اگر اس مسجد میں اندر باہر دو درجے نہ ہوں تو ستون یا پیڑ کی آڑ میں پڑھے کہ اس میں اور صف میں حائل ہو جائے اور صف کے پیچھے پڑھنا بھی ممنوع ہے اگرچہ صف میں پڑھنا زیادہ بُرا ہے۔ آج کل اکثر عوام اس کا بالکل خیال نہیں کرتے اور اسی صف میں گھس کر شروع کر دیتے ہیں یہ ناجائز ہے اور اگر ہنوز جماعت شروع نہ ہوئی تو جہاں چاہے سنتیں شروع کرے خواہ کوئی سنت ہو۔
(بہار شریعت جلد1،حصہ4،صفحہ668، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
12جمادی الاولی 5144 ھ28نومبر 2023 ء