غیر مسلم ہونے کی قسم اٹھائی تو اس کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ بھائی کے ساتھ جھگڑا ہوا اس نے مجھے بےدردی سے مارا میں نے غصے میں کہہ دیا کہ دوبارہ اس کے ساتھ بولا تو میں نعوذباللہ کافر ہو جاؤں تو اب رسائی کے لیے کیا حکم ہے ؟
User ID:محمد احمد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ آپ کو چاہیے کہ بھائی سے بات کر لیں لیکن ذہن میں یہی رکھیں کہ ایسی بات کرنے کے بعد عمل کرنے سے بندہ کافر نہیں ہوتا اگر یہ گمان کر کے کے بات کی کہ بات کروں گا تو کافر ہو جاؤں گا تو یہ کفر ہے اور سوال میں بیان کی گئی صورت میں کہے گئے الفاظ قسم کے ہیں اور ایسی قسم کو پورا نہیں کرنا چاہیے بلکہ قسم توڑ کر قسم کا کفارہ ادا کریں ۔قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو صبح شام یا ایک فقیر کو دس دن تک صبح شام پیٹ بھر کر متوسط درجے کا کھانا کھلائیں جیسا اپنے گھر پکاتے ہیں یا دس فقیروں کو دس صدقہ فطر دے دیں یا ایک ہی فقیر کو دس دن تک صدقہ فطر(دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اتنی رقم) دے دیں یا دس شرعی فقیروں کو متوسط درجے کے کپڑے دے دیں اگر ان سب کی طاقت نا ہو تو لگاتار تین دن کے روزے رکھیں۔فتاوی رضویہ میں ہے:”اور جنہوں نے یہ اقرار کیا تھا کہ جو ایساکرے وہ کلمہ شریف اور قرآن شریف سے پھرے، پھر اس اقرار سے پھر گئے اور وہ کاغذ پھاڑ ڈالا ان میں سے جس کے خیال میں یہ ہو کہ واقعی ایسا کرنے سے قرآن مجید اور کلمہ طیبہ سے پھر جائے گا اور یہ سمجھ کر ایسا کیا وہ کاف ر ہوگیااور جوجانتا تھا کہ ایسا کرنے سے قرآن مجید یا کلمہ طیبہ سے پھرنا نہ ہوگا وہ گنہگار ہوا اس پر قسم کا کفارہ واجب ہے۔“
(فتاویٰ رضویہ جلد 13 صفحہ 578 رضافاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
12جمادی الاولی 5144 ھ28نومبر 2023 ء