سود خور کے ہاں میلاد کا لنگر کھانا

سود خور کے ہاں میلاد کا لنگر کھانا

سوال: سود خور کے ہاں میلاد شریف کا لنگر کھانا کیسا ہے؟

User Idشکیل کھوکھر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جب تک یقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ وہ بعینہ مال حرام سے میلاد کا لنگر کھلا رہا ہے کھانا جائز ہے مگر کھانے سے بچنا بہتر ہے۔فتاوی رضویہ میں ہے “جائز بایں معنی تو ہے کہ کھائے گا تو کوئی شئ حرام نہ کھائی جب تک معلوم نہ ہو کہ یہ شئ جو میرے سامنے آئی بعینہ حرام ہے ۔ بہ ناخذ مالم نعرف شیا حرام بعینہ نص علیہ محررالمذھب الامام محمد رحمہ اللہ تعالی کمافی الذخیرہ وغیرھا. ترجمہ:ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں جب تک کسی معین شے کے حرام ہونے کو پہچان نہ لیں چنانچہ مذہب قلمبند کرنے والے امام محمدر حمہ اللہ تعالٰی نے اس کی صراحت فرمائی ہے جیسا کہ ذخیرہ وغیرہ کتب میں مذکورہے۔مگر احتراز اولی خصوصا جب کہ غالب حرام ہو خروجا عن الخلاف وکما فی ردالمحتار عن الذخیرۃ عن الامام ابی جعفر احب الی فی دینہ ان لا یاکل ویسعہ حکما ان لم یکن ذلک الطعام غصبا ورشوۃ ترجمہ: تاکہ اختلاف سے نکل جائیں جیسا کہ فتاوٰی شامی میں ذخیرہ کے حوالے سے امام ابوجعفر سے روایت کیا ہے کہ آدمی کے دین کے معاملے میں یہ بات مجھے زیادہ پسند ہے کہ وہ نہ کھائے جبکہ حکم میں اس کی گنجائش ہے بشرطیکہ طعام مال غصب شدہ اور شوت وغیرہ سے نہ ہو الخ۔

(فتاوی رضویہ. جلد21 صفحہ627،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

8ربیع الاول 5144 ھ26 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں