سوتیلی ماں کی بیٹی سے نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید نے ایک شادی کی اس سے اسکا ایک لڑکا ہے پھر زید نے دوسری شادی ایک بیوہ عورت سے کی جسکی پہلے سے ایک لڑکی تھی دوسرے شوہر سے تو اب کیا اس لڑکی کا نکاح زید کے لڑکے سے شرعاً جائز ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں
User ID:محمد عدنان عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اس لڑکی کا نکاح زید کے لڑکے سے بالکل جائز ہے کیونکہ سوتیلی ماں کی بیٹی سے نکاح جائز ہے ۔ سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:علماء تصریح فرماتے ہیں کہ سوتیلی ماں کی ماں اورا س کی بیٹی اورا س کی بہن سب حلال ہیں، اگر سوتیلی ماں بھی ماں ہوتی تویہ عورتیں اس کی نانی، بہن،خالہ قرارپاتیں۔“
(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص312، رضافاؤنڈیشن لاہور)
مزید ایک دوسرے مقام پر سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”سوتیلی ماں کا باپ نہ اپنا نانا، نہ سوتیلی ماں کی بہن اپنی خالہ، سوتیلی ماں کی حقیقی ماں یا بہن یا بیٹی سب سے نکاح جائز ہے۔“
(فتاوٰی رضویہ، ج11، ص333، رضافاؤنڈیشن لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء