سنن غیر مؤکدہ نہ پڑھنے والے کی امامت کا حکم

سنن غیر مؤکدہ نہ پڑھنے والے کی امامت کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی امام ٹائم ہونے کے باوجود سنن غیر مؤکدہ نہیں پڑھتا تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟

User ID:رانا عبد الحنان راجبوت

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ سنت غیر مؤکدہ پڑھنے کے بہت فضائل ہیں بلا وجہ ترک کی عادت نہیں بنانی چاہیے البتہ اگر کوئی سنن غیر مؤکدہ نہیں پڑھتا یا سنن غیرمؤکدہ چھوڑنے کا عادی ہے یا کبھی نہیں پڑھتا تو ایسا شخص ثواب سے محروم رہا بہر حال گنہگار نہیں ہو گالہذا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے ۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :سنتِ غیر موکدہ: وہ کہ نظرِ شرع میں ایسی مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعیدِ عذاب فرمائے عام ازیں کہ حضور سیّد عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی یا نہیں ،اس کا کرنا ثواب اور نہ کرنا اگرچہ عادتاً ہو موجبِ عتاب نہیں۔“

(بہار شریعت، جلد1، حصہ2، صفحہ 283، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں