سلام کے الفاظ میں اضافہ کرنا

سلام کے الفاظ میں اضافہ کرنا

سوال: کیا اس طرح سلام کرنا یا اس کا جواب دینا درست ہے وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ و درجاتہ و مغفرتہ؟

User ID:عبد الوحید قادری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

سلام کرتے ہوئے یا اس کا جواب دیتے ہوئے و برکاتہ تک کہنا چاہیے اس پر کوئی لفظ زیادہ نہیں کرنا چاہیے کہ ان الفاظ پر زیادتی کرنا مناسب نہیں۔ شعب الایمان میں ہے:’’سلم عليه رجل، فقال: سلام عليك ورحمة اللہ وبركاته ومغفرته، فانتهره ابن عمر، وقال:حسبك إذا انتهيت إلى وبركاته۔ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا کو ایک شخص نے یوں سلام کیا:سلام علیک ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ“ تو آپ رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا نے اُسے ڈانٹا اور فرمایا کہ جب تم ”وبرکاتہ“ تک پہنچ جاؤ ، تو اتنا سلام ہی تمہیں کافی ہے۔

(شعب الایمان، جلد11، فصل فی کیفیۃ السلام، صفحہ 247، مطبوعہ مکتبۃ الرشد)

فتاویٰ عالَمگیری میں ہے:’’لا ينبغي أن يزاد علی ‌البركات شيء، قال ابن عباس رضي اللہ عنهما لكل شيء منتهى ومنتهى السلام البركات، كذا في المحيط‘‘ترجمہ: ”برکاتہ“ کے بعد کسی حرف کا اضافہ کیا جانا مناسب نہیں۔ حضرت ابنِ عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ارشاد فرمایا: ہر چیز کی ایک انتہاء ہے اور سلام کی انتہاء صیغہِ ”برکات“ پر ہے۔

(الفتاوى الھندیۃ، جلد5، الباب السابع فی السلام ، صفحہ325،مطبوعہ کوئٹہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

8ربیع الاول 5144 ھ26 ستمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں