زکاۃ کی ادائیگی بطور تحفہ کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا زکاۃ دیتے ہوئے بتانا ضروری ہے کہ یہ زکاۃ کے پیسے ہیں ؟ یا زکاۃ کا بتائے بغیر بھی زکاۃ دی جاسکتی ہے تحفہ کر کے؟
User ID:ایان عاطف
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ زکاۃ دیتے ہوئے زکاۃ کی نیت ہونا ضروری ہے لیکن زکاۃ بتا کر دینا لازم نہیں لہذا کسی مستحق زکاۃ کو زکاۃ کی نیت کر کے بطور تحفہ زکاۃ دی تو بھی زکاۃ ادا ہو جائے گی۔فتاوی عالمگیر ی میں ہے :’’ ومن اعطی مسکینادراھم وسما ھا ھبۃ او قرضاونوی الزکوۃ فانھا تجزیہ‘‘یعنی جس نے مسکین کو دراہم دیے اور اس کو ہبہ یا قرض کا نام دیا اورزکوۃ کی نیت کی تو یہ(نیت ) اس کو کفایت کرےگی ۔
(فتاوی عالمگیری،جلد:1،صفحہ:171،مطبوعہ کوئٹہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
29ربیع الثانی 5144 ھ14نومبر 2023 ء