بیوی کی بہن یعنی سالی سے نکاح کرنے کا حکم

بیوی کی بہن یعنی سالی سے نکاح کرنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا مرد اپنی بیوی کی بہن سے یعنی اپنی سالی سے نکاح کر سکتا ہے ؟

User ID:محمد قاسم حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ مرد كا دوبہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا سخت ناجائزو حرام ہے ،لہذا جب تک ایک بہن کسی کے نکاح یا عدت میں ہے تو اس کی دوسری بہن سے نکاح نہیں ہوسکتا،البتہ اگر جو بہن نکاح میں ہے ،اس کو طلاق ہونے کے بعد اس کی عدت بھی گزر جائےیا اس کاانتقال ہوجائے تو دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز ہے۔سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اس طرح کے سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: تاحیات زوجہ جب تک اسے طلاق ہو کر عدت نہ گزر جائے اس کی بہن سے جو اس کے باپ کے نطفے یا ماں کے پیٹ سے یا دودھ شریک ہے نکاح حرام ہے۔ قال اللہ تعالی(اللہ پاک نے ارشاد فرمایا) : وان تجمعوا بین الاختین ترجمہ:منع ہے کہ تم دوبہنوں کو نکاح میں جمع کرو۔ (القرآن،۴/۲۳)

(فتاویٰ رضویہ،جلد11،صفحہ314،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

11جمادی الاولی 5144 ھ27نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں