بیوی کو طلاق دینے کا جھوٹا اقرار کرنے کا حکم

بیوی کو طلاق دینے کا جھوٹا اقرار کرنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا ایک بندہ لوگوں کو کہا کہ میں نے بیوی کو طلاق دے دی ہے جبکہ اس نے طلاق نہیں دی تھی تو کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی؟

User ID:آمنہ ایاز

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ لوگوں کے سامنے طلاق کا جھوٹا اقرار کیا اگرچہ حقیقت میں اس نے طلاق نہیں دی تھی تو بھی قضاء طلاق کا حکم لگے گا اور طلاق واقع ہو جائے گی۔ردالمحتار میں ہے:وَلَوْ أَقَرَّ بِالطَّلَاقِ كَاذِبًا أَوْ هَازِلًا وَقَعَ قَضَاءً لَا دِيَانَةًترجمہ:اور جب شوہر نے طلاق کا اقرار کیا جھوٹ بولتے ہوے یا مذاق کرتے ہوے تو قَضَاءً طلاق واقع ھو جائے گی دِيَانَةً واقع نہیں ہو گی۔

(ردالمحتار علی الدرالمختار ،جلد 3 ،صفحہ 236،بیروت)

بہار شریعت میں ہے:عورت کو طلاق نہیں دی ہے مگر لوگوں سے کہتا ہے میں طلاق دے آیا تو قضاء ہوجائے گی اور دیانۃً نہیں اور اگر ایک طلاق دی ہے اور لوگوں سے کہتا ہے تین دی ہیں تو دیانتہ ایک ہوگی قضاء تین، اگرچہ کہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا۔ (بہار شریعت، جلد 2، حصہ 8 ،صفحہ 119،مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

14جمادی الاولی 5144 ھ30نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں