بھولے سے آستین چڑھائے نماز شروع کر دی تو
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر نماز سے پہلے آستین آدھی کلائی سے اوپر چڑھی ہوئی رہ گئی اور جلدی میں نماز شروع کر دی تو سب نماز توڑ کر آستین نیچے کر کے دوبارہ نماز پڑھیں یا اسے جاری رکھیں؟
User ID:میاں ظفر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ نماز توڑنے کی اجازت نہیں بلکہ نماز مکمل کر کے بعد میں نماز کا اعادہ کریں۔ کیونکہ آدھی کلائی سے زیادہ آستین چڑھائے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی و واجب الاعادہ ہے ۔ سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں : ”تمام متونِ مذہب میں ہے : ”کرہ کف ثوبہ“تو لازم ہے کہ آستینیں اتار کر نماز میں داخل ہو اگرچہ رکعت جاتی رہے اور اگر آستین چڑھی نماز پڑھے ، تو اعادہ کیا جائے۔ کما ھو حکم صلاۃ ادیت مع الکراھۃ(جیسا کہ ہر اس نماز کا حکم ہے ، جو کراہت کےساتھ ادا کی گئی ہو ۔ )“
(فتاوٰی رضویہ ، جلد 7 ، صفحہ 310 ، 311 ، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرتِ علاّمہ مولانا مفتی محمدامجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ” کوئی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی یا دامن سمیٹے نماز پڑھنا بھی مکروہِ تحریمی ہے،خواہ پیشتر سے چڑھی ہو یا نماز میں چڑھائی۔“
(بھارِ شریعت،جلد 1،صفحہ 624،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء