بچوں کو اعلانیہ گالیاں دینے والے کو امام بنانا

بچوں کو اعلانیہ گالیاں دینے والے کو امام بنانا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ جو امام علانیہ بچوں کو گالیاں دیتا ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا؟

User ID:محمد سلیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ کسی مسلمان کو بلا اجازت شرعی گالی دینا ناجائز و گناہ ہے اور اعلانیہ گالیاں دینے والے کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی و گناہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ یعنی مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے۔

(مسلم ، ص54 ، حدیث : 221)

تبیین الحقائق میں ہے: ” (وكره إمامة العبد والفاسق) لأنه لا يهتم لأمر دينه؛ ولأن في تقديمه للإمامة تعظيمه وقد وجب عليهم إهانته شرعا “ترجمہ: غلام اور فاسق کی امامت بھی مکروہِ تحریمی ہےکیونکہ وہ دینی احکامات کی پرواہ نہیں کرتا، اور اس لئے بھی کہ اسے ( یعنی فاسق کو ) امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے جبکہ شرعاً ان پر اس کی اہانت واجب ہے۔

( تبيين الحقائق،جلد 01، صفحہ 134 ،مطبعہ کبری)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں