بچوں ،بچیوں کے نام رکھنے کے متعلق

بچوں ،بچیوں کے نام رکھنے کے متعلق

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک بچی ربیع الاول کے بابرکت مہینے میں پیدا ہوئی ہے کیا اس کا نام میلاد بی بی رکھ سکتے ہیں ؟

User ID:حافظ حفیظ اللہ برکاتی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ بچی کا نام میلاد بی بی رکھنا اگرچہ جائز ہے گناہ نہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں اور بچیوں کے نام صحابہ و صحابیات ،کے ناموں پر نام رکھے جائیں۔صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ایسے ناموں سے احتراز کریں ۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔

(بہار شریعت، جلد3 ،حصہ15، صفحہ 358،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

3ربیع الثانی 5144 ھ19 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں