انگوٹھی کس ہاتھ کی کس انگلی میں پہنیں
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی کس ہاتھ کی کس انگلی میں پہنتے تھے؟ اور اس کا نگینہ کس طرف رکھتے تھے؟اور انگوٹھی کس ہاتھ میں پہننی چاہیے؟
User ID:محمد ابراہیم عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں انگوٹھی پہننا مروی ہے اور انگوٹھی کا نگینہ حضور صلی اللہ علیہ اندر کی جانب رکھتے تھے۔لہذا دائیں یا بائیں جس ہاتھ میں چاہیں چاندی کی انگوٹھی بقیہ شرائط کے ساتھ پہن سکتے ہیں ۔مسلم شریف میں ہے: عن أَنَسٍ قَالَ كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى الْخِنْصِرِ مِنْ يَدِهِ الْيُسْرَى ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کی انگوٹھی اس انگلی میں تھی یعنی بائیں ہاتھ کی چھنگلیا میں ۔
(صحیح مسلم،باب في لبس الخاتم في الخنصر من الید، الحدیث: ۶۳۔(۲۰۹۵) ،ص ۱۱۶۰۔)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: مرد کو چاہیے کہ اگر انگوٹھی پہنے تو اس کا نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھے اور عورتیں نگینہ ہاتھ کی پشت کی طرف رکھیں کہ ان کا پہننا زینت کے لیے ہے اور زینت اسی صورت میں زیادہ ہے کہ نگینہ باہر کی جانب رہے۔ دہنے یا بائیں جس ہاتھ میں چاہیں انگوٹھی پہن سکتے ہیں اور چھنگلیا میں پہنی جائے۔
(بہارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ430،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
15ربیع الثانی 5144 ھ31 اکتوبر 2023 ء