اللہ پاک حرکت سے پاک ہے

اللہ پاک حرکت سے پاک ہے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا ہمارے عقائد میں یہ عقیدہ ہے کہ اللہ حرکت نہیں کرتا؟ اگر ایسا ہے تو پھر ہم اس حدیث سے کیا اخذ کر سکتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کے آخری حصے میں آسمان پر آتا ہے۔مجھے امید ہے کہ آپ کو جواب دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ جزاک اللہ

User ID:منصور خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ سوائے کرامیہ اور ابن تیمیہ مع اتباع کے سب مسلمان کہلانے والوں کا اس بات پر اجماع واتفاق ہے کہ بلاشک وشبہ اللہ جل جلالہ وعم نوالہ وعز اسمہ ولا الہ غیرہ اس سے منزہ اور پاک ہے کہ وہ حوادث کا محل بنے۔ اور حرکت وسکون بھی حوادث ہیں اس لئے ذات باری تعالی پر حرکت وسکون کا طاری ہونا بھی ویسا ہی محال ہے جیسے دوسرا خدا ہونا محال ہے۔ شرح عقائد نسفی میں ہے: ”یمتنع قیام الحوادث بذاتہ تعالی“ ترجمہ: اللہ تعالٰی کی ذات اقدس کے ساتھ حوادث کاقیام ممتنع ہے۔

(شرح عقائد نسفی، صفحہ177، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

بہار شریعت میں ہے: ”اﷲ تعالیٰ جہت ومکا ن و زمان و حرکت و سکون و شکل و صورت و جمیع حوادث سے پاک ہے۔“

(بہار شریعت، جلد1، صفحہ19، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

رہا یہ کہ اگر وہ حرکت سےپاک ہے تو آسمان پر آنا کیونکر متحقق ہوسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالی اترنے چڑھنے سے پاک ہے ایسے مقامات پر اللہ تعالی کی رحمت اور اس کی مغفرت کا اترنا مراد ہوتا ہے۔ اسی طرح کی ایک حدیث کےتحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ” اﷲ تعالٰی اترنے چڑھنے آنے جانے سے پاک ہے ایسے مقام پر اﷲ کی رحمت اس کی مغفرت کا اترنا مراد ہوتا ہے۔ آسمان دنیا سے پہلا آسمان مراد ہے جو زمین سے قریب تر ہے،چونکہ اس آسمان کے فرشتے زمین والوں سے بہت واقف ہوتے ہیں اس لیے رب تعالٰی کی رحمتیں پہلے اس آسمان پر اترتی ہیں پھر زمین پر تاکہ ان فرشتوں کی نگاہ میں خصوصیت سے مسلمانوں کا وقار قائم ہو اور ان کے لیے دعائے مغفرت کیا کریں۔“

(مرآۃ المناجیح، جلد4، صفحہ144، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں