گھر میں بزرگان دین کے لیے چراغ روشن کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ گھروں میں ہر جمعرات کو بزرگوں کے نام کے چراغ روشن کر کے رکھنا کہ بزرگ آتے ہیں کیسا ہے؟
User ID:نظام الدین اشرفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اس نظریے سے چراغ روشن کر کے رکھنا کہ فلاں بزرگ آئیں گے فضول خرچی،اسراف،ناجائز و گناہ ہے،شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی اصل نہیں ۔قرآن مجید فرقان حمید میں فرمان باری تعالیٰ ہے:﴿وَلَا تُسْرِفُوۡا ۚؕ اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْرِفِیۡنَ ﴾ترجمہ کنز الایمان:’’ اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں۔
(پارہ 8، سورہ اعراف، آیت 31)
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے:” اب جس طر ح یہاں جُہال میں رواج ہے کہ مردہ کی جہاں کچھ زمین کھود کرنہلاتے ہیں جسے عوام لحد کہتے ہیں، چالیس رات چراغ جلاتے اوریہ خیال کرتے ہیں کہ چالیس شب روح لحد پرآ تی ہے اندھیرادیکھ کر پلٹ جاتی ہے، یوں ہی اگر وہاں جُہال میں رواج ہوکہ موت سے چندرات تک گھروں سے شمعیں جلا کر قبروں کے سرہانے رکھ آتے ہوں او ریہ خیال کرتے ہوں کہ نئے گھر میں بے روشنی کے گھبرائے گا۔ تواس کے بدعت ہونے میں کیا شبہہ ہے۔ اور اس کا پتا یہاں بھی قبروں کے سرہانے چراغ کے لیے طاق بنانے سے چلتا ہے، اور بیشک اس خیا ل سے جلانا فقط اسراف و تضییعِ مال ہی نہیں کہ محض بدعت عمل ہو، بلکہ بدعتِ عقیدہ ہوئی کہ قبر کے اندر روشنی واموات کااس سے دل بہلنا سمجھا، ولہذا امام صفار رحمہ اﷲ تعالی نے اس مسئلہ کو کتاب الاعتقاد میں ذکر فرمایا ۔“ (فتاوی رضویہ،جلد9،صفحہ502 ، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
22ربیع الثانی 5144 ھ7 نومبر 2023 ء