نماز میں الحمد کی جگہ الھمد پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کسی نے نماز میں الحمد للہ کی جگہ الھمد پڑھ دیا تو نماز کا کیا حکم ہے؟
User ID:قاری عدیل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ سستی و لاپرواہی کی وجہ سے الحمد کی جگہ الھمد پڑھنا ناجائز و حرام ہے اور الحمد کی جگہ الھمد پڑھا تو معنی فاسد ہو گئے اور معنی فاسد ہونے کے سبب نماز فاسد ہو جاتی ہے کیونکہ الھمد کا معنی ہے دھیمی آگ لہذا نماز دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔بہار شریعت میں ہے:”(قراء ت میں غلطی ہو جانے)کے باب میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں۔۔۔۔ ایک حرف کی جگہ دوسرا حرف پڑھنے سے اگر معنی فاسد ہوں ،نماز نہ ہوئی۔“
(بھار شریعت ، ج1، ص 554، 557، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء