نجاست کے متعلق ایک درھم کی مقدار
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ نجاستوں کے احکام میں ایک درھم کی مقدار کا لکھا ہوتا ہے یہ مقدار کتنی ہو تو درھم کی مقدار کہلائے گی؟
User ID:محمد عثمان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
ایک درھم کی مقدار نجاست کے اعتبار سے مختلف ہے نجاست گاڑھی ہو تو وہاں درھم سے مراد اس نجاست کا ساڑھے چار ماشہ کا ہونا ہو گا اور اگر نجاست پتلی ہو تو لمبائی چوڑائی میں ایک درھم کی مقدار مراد ہو گی۔ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:نجاستِ غَلیظہ کا دِرہَم یا اس سے کم یا زیادہ ہونے سے مُراد یہ ہے کہ نجاستِ غلیظہ اگر گاڑھی ہو مَثَلاً پاخانہ، لِید وغیرہ تو دِرہَم سے مُراد وَزن میں ساڑھے چار ماشہ(یعنی 4.374گرام) ہے ، لہٰذا اگر نَجاست دِرہم سے زیادہ یاکم ہے تو اس سے مُراد وَزن میں ساڑھے چار ماشے سے کم یا زیادہ ہونا ہے اور اگرنَجاستِ غَلیظہ پتلی ہو جیسے پیشاب وغیرہ تو دِرہم سے مُراد لمبائی چوڑائی ہے یعنی ہتھیلی کو خوب پھیلا کر ہموار رکھئے اور اس پر آہِستگی سے اِتنا پانی ڈالئے کہ اس سے زیادہ پانی نہ رُک سکے ، اب جتنا پانی کا پھیلاؤہے اُتنابڑا دِرہم سمجھا جائے گا ۔
(بہارِ شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ111،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
12ربیع الاول 5144 ھ29 ستمبر 2023 ء