میت کو عمامہ باندھنے کا حکم

میت کو عمامہ باندھنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میت کو عمامہ باندھنا کیسا ہے؟

User ID:حافظخالد حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ علماء و مشائخ کے سر پر بعد وفات عمامہ باندھنے کو علماء متاخرین نے مستحسن قرار دیا ہے لیکن عوام الناس کے سر پر عمامہ باندھنا مکروہ ہے ۔فتاوی ھندیہ میں ہے:وَلَيْسَ فِي الْكَفَنِ عِمَامَةٌ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ وَفِي الْفَتَاوَى اسْتَحْسَنَهَا الْمُتَأَخِّرُونَ لِمَنْ كَانَ عَالِمًا وَيُجْعَلُ ذَنَبُهَا عَلَى وَجْهِهِ بِخِلَافِ حَالِ الْحَيَاةِ، كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ ترجمہ: ظاہر روایت کے کے مطابق کفن میں عمامہ نہیں اور فتاوی میں ہے متاخرین نے عالم کے لیے عمامہ کو مستحسن کہا ہے اور برخلاف اس کی حالت حیات کے شملہ منہ پر رکھا جائے گا ایسا جوہرہ میں ہے ۔

(الفتاوی الہندیہ،کتاب الصلاۃ ،الباب الحادی والعشرون،الفصل الثالث فی التکفین،جلد1،صفحہ160،دارالفکر)

حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:اور کفنی میں عمامہ ہونا علما ء و مشا ئخ کیلئے جائز عوام کیلئے مکروہ ہے۔

(فتاوی امجدیہ ،جلد1،صفحہ327، مطبوعہ امجدیہ ،دھلی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں