مسجد سے اذان کے بعد نکلنے کا حکم

مسجد سے اذان کے بعد نکلنے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ حرم شریف میں کام کرتے ہیں جس وقت چھٹی ہوتی ہے عصر کی اذان ہو چکی ہوتی ہے تو کیا مسجد سے نکل کر اپنے رہائشی کمرے میں جا کر نماز پڑھ سکتے ہیں ؟

User ID:حافظ حفیظ اللہ برکاتی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ مسجد حرام ہو یا کوئی بھی مسجد اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ نماز پڑھے بغیر مسجد سے نہیں نکل سکتے کیونکہ جب مسجد میں ہوتے ہوئے اذان ہو جائے تو بغیر نماز پڑھے اس سے بلا عذر شرعی نکلنا جائز نہیں جب کہ واپسی کا ارادہ نہ ہو ہاں اگر امام مسجد قابل امامت نہ ہو (جیسے فی زمانہ حرم شریف کے امام بد مذھب ہیں) تو جاسکتے ہیں۔ ۔ ابن ماجہ شریف میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مَن أدركَ الأذانَ في المسجدِ، ثمَّ خرجَ، لَم يخرجْ لحاجةٍ، وهوَ لا يريدُ الرُّجوعَ، فهوَ مُنافقٌ. ترجمہ: جس نے مسجد میں ہوتے ہوئے اذان کو پایا پھر وہ بغیر حاجت کے نکل گیا اور وہ واپسی کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو وہ منافق ہے۔

(سنن ابن ماجة، رقم الحديث:834)

صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:جس شخص نے نماز نہ پڑھی ہو اسے مسجد سے اذان کے بعد نکلنا مکروہِ تحریمی ہے۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ702،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

3ربیع الثانی 5144 ھ19 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں