مسبوق امام کے سلام کے وقت کب کھڑا ہو؟

مسبوق امام کے سلام کے وقت کب کھڑا ہو؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ جس کی کوئی رکعت رہ گئی ہو تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد ہم کب کھڑے ہوں پہلے سلام کے بعد یا دوسرے کے بعد؟

User ID:محمد عبد اللہ شہزاد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ جب امام دونوں طرف سلام پھیر لے تب کھڑا ہونا چاہیے تاکہ اس بات کا اطمینان ہو جائے کہ امام نے سجدہ سہو کرنا ہے یا نہیں اس سے پہلے بلا عذر شرعی کھڑا ہونا مکروہ تحریمی ہے ۔ حاشية الطحطاوي علی مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:ويسن إنتظار المسبوق فراغ الإمام أي من تسليمه المرتين قوله:لوجوب المتابعة فإن قام قبله كره تحريما وقد يباح له القيام لضرورة كما لو خشي إن إنتظره يخرج وقت الفجر أو الجمعة أو العيد أو تمضي مدة مسحه أو يخرج الوقت وهو معذور وكذا لو خشي مرور الناس بين يديه ترجمہ: اور مسبوق کے لیے انتظار کرنا سنت ہے امام کے دونوں سلاموں سے فارغ ہونے کے بعد ماتن کا قول پیروی کے واجب ہونے کی وجہ سے پس اگر مسبوق اس سے پہلے کھڑا ہوا تو یہ مکروہ تحریمی ہے اور ضرورت کی وجہ سے اس کے لیے کھڑا ہونا جائز ہو جائے گا جیسے کہ اسے خوف ہو کہ اگر وہ انتظار کرے گا تو فجر یا جمعہ یا عید کا وقت نکل جائے گا یا مسح کے مدت ختم ہو جائے گی یا نماز کا وقت نکل جائے گا اور یہ معذور ہو اور ایسے ہی اگر اسے لوگوں کا سامنے سے گزرنے کا خوف ہو ۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح ،کتاب الصلاۃ،فصل فی بیان سننھا،صفحہ276،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

11ربیع الثانی 5144 ھ27 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں