مرد کے لیے ریشم پہننے کا حکم
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ مرد کے لیے ریشم کا لباس پہننا کیسا ہے؟
User ID:جاوید احمد چشتی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ مرد کے لیے بلا عذر شرعی ریشم پہننا ناجائز و حرام ہے ۔ سنن ابو داؤد میں ہے: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَعَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَقَالَ: هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا، وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ ترجمہ: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونے چاندی کے برتنوں میں پانی نہ پیو اور نہ ہی ریشم اور دیباج کے کپڑے پہنو کیونکہ یہ چیزیں دنیا میں کفار کے لئے ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں۔
(سنن ابی داؤد،حدیث3723)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ریشم کے کپڑے مَرد کے لئے حرام ہیں، بدن اور کپڑوں کے درمیان کوئی دوسرا کپڑا حائل ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں حرام ہیں اور جنگ کے موقع پر بھی نِرے (یعنی صرف) ریشم کے کپڑے حرام ہیں، ہاں اگر تانا ( تانا یعنی سُوت کا تاگا جو کپڑا بُننے میں لمبائی کی طرف ہو) سوت ہو اور بانا( تانا کی ضِد (یعنی اُلٹ) ہے) ریشم تو لڑائی کے موقع پر پہننا جائز ہے اور اگر تانا ریشم ہو اور بانا سوت ہو تو ہر شخص کے لئے ہر موقع پر جائز ہے۔
(بہارِ شریعت،جلد 3،صفحہ410،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
6ربیع الثانی 5144 ھ22 اکتوبر 2023 ء