قعدے میں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رو کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ قعدے میں اگر سیدھے پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ نہ ہوں تو نماز کا کیا حکم ہے؟
User ID:محمد فرقان اعوان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں نماز ہو جائے گی البتہ سنت ترک ہونے کی وجہ سے نماز دوبارہ پڑھ لینا مستحب ہے کیونکہ قعدے میں پاؤں کی انگلیوں کا قبلہ رو ہونا سنت ہے، اور دوران نماز سنت چاہے جان بوجھ کر ترک کی ہو یا بھول کر بہر صورت نماز کا اعادہ کر لینا مستحب ہے ۔ در مختار مع رد المحتار میں ہے: (يفترش) الرجل (رجله اليسرى) فيجعلها بين أليتيه (ويجلس عليها وينصب رجله اليمنى ويوجه أصابعه) في المنصوبة (نحو القبلة) هو السنة في الفرض والنفل ترجمہ: اورمرد اپنا بایاں پاؤں بچھائے گا اور اسے اپنے سرینوں کے درمیان رکھ کر اوپر بیٹھے گا اور اپنا دایاں پاؤں کھڑا رکھے گا اور اس کی انگلیاں کھڑے رکھنے کی حالت میں قبلہ کی جانب کرے گا یہ فرض و نفل میں سنت ہے۔
(ردالمحتار علی الدر المختار،جلد1،صفحہ508،دارالفکر،بیروت)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثنا، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدۂ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔ (ردالمحتار، غنیہ ) مگر اعادہ مستحب ہے سہواً ترک کیا ہو یا قصداً۔
(بہارشریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ710،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
12ربیع الاول 5144 ھ29ستمبر 2023 ء