صرف سلام کہنے سے سلام کا حکم

صرف سلام کہنے سے سلام کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ بعض لوگ صرف سلام کہتے ہیں تو کیا یہ سلام ہو جائے گا اور سلام کس طرح کرنا چاہیے؟

User ID:شکیل کشمیر

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئ صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ صرف سلام کہنے سے بھی سلام ہو جائے گا البتہ سلام کے بہترین الفاظ یہ ہیں اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ اس طرح مکمل سلام کیا جائے کیونکہ مکمل سلام کرنے سے تیس نیکیاں ملنے کی بشارت ہے۔ سنن ابی داؤد میں ہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم کہنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں ۔ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللّٰہ بھی کہیں گے تو 20نیکیاں ہو جائیں گی اور وَبَرَکَاتُہٗ شامل کریں گے تو 30 نیکیاں ہو جائیں گی۔ (ابوداود،ج 4،ص459، حدیث:5195،مفہوما)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں :بعض لوگ تسلیم یا تسلیمات عرض کہتے ہیں ، اس کو سلام کہا جاسکتا ہے کہ یہ سلام ہی کے معنی میں ہے۔ بعض کہتے ہیں سلام۔ اس کو بھی سلام کہا جاسکتا ہے قرآن مجید میں ہے کہ ملائکہ جب ابراہیم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ { فَقَالُوْا سَلٰمًاؕ } (پ ۱۴ ، الحجر: ۵۲) انھوں نے آکر سلام کہا، اس کے جواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی سلام کہا یعنی اگر کسی نے کہا سلام تو سلام کہہ دینے سے جواب ہوجائے گا۔

(بہارشریعت،جلد3،حصہ16،صفحہ468،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29 ربیع الاول 5144 ھ16 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں