سکول کے نابالغ بچوں کا بے وضو قرآن چھونا

سکول کے نابالغ بچوں کا بے وضو قرآن چھونا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سکولوں میں چونکہ آج کل ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم لازم ہے تو چھوٹے نابالغ بچوں کے وضو کے بارے میں کیا حکم ہے؟اگر یہ بغیر وضو قرآن پاک پکڑیں تو کیا ان پر یا ان کے اساتذہ پر کوئی گناہ ہو گا؟

User ID:فاروق رضا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ نابالغ بچوں کو بھی وضو کروایا جائے اور انہیں وضو کرنا سکھایا جائے تاکہ انہیں وضو کی عادت پڑے البتہ نابالغ بچوں پر وضو فرض نہیں کیونکہ نابالغ شریعت کا مکلف نہیں ہوتا کہ اس پر وضو وغیرہ فرض ہو لہذا اگر یہ نابالغ بچے بغیر وضو قرآن چھوتے ہیں تو ان پر یا ان کے اساتذہ پر کوئی گناہ نہیں۔نابالغ کوبے وضوقرآن چھونے کی اجازت کے بارے میں مجمع الانہر میں ہے:”ولا مس صبي لمصحف ولوح لأن في تكليفهم بالوضوء حرجا بها وفي تأخيره إلى البلوغ تقليل حفظ القرآن فرخص للضرورة“ ترجمہ:نابالغ بچے کاقرآن یاجس تختی پرقرآن لکھاہو،اسےچھونامکروہ نہیں ،کیونکہ بچوں کو وضو کامکلف بنانا،انہیں مشقت میں ڈالناہے اورقرآن پڑھنے کوبلوغت تک مؤخرکرنے میں حفظ ِ قرآن میں کمی واقع کرناہے ،لہذاضرورت کی بناپر نابالغ بچوں کورخصت دی گئی ہے۔ (مجمع الانھر،کتاب الطھارۃ،ج01،ص26،مطبوعہ داراحیاء التراث العربی)

صدرالشریعہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:”نابالغ پر وُضو فرض نہیں،مگر ان سے وُضو کرانا چاہیے، تاکہ عادت ہو اور وُضو کرنا آجائے اور مسائلِ وُضو سے آگاہ ہو جائیں۔“ (بہارشریعت، ج10،ص302، مطبوعہ مکتبة المدینہ،کراچی )

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

11جمادی الاولی 5144 ھ27نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں