درود میں ، و آلہ ، نہ پڑھنے سے درود کا حکم
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ ایک علامہ صاحب فرما رہے تھے کہ درود میں اگر وآلہ نہ پڑھا جائے تو ایسا درود ،درود ہی نہیں کیا یہ درست ہے؟
User ID:سجاد سجاد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ مطلقا حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنا بھی درود کے لیے کافی ہے درود ہو جائے گا اور اس کا ثواب بھی ملے گا کیونکہ اللہ جل شانہ نے قرآن پاک میں فقط آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے وہاں آل پر درود پڑھنے کو لازم نہیں کیا ایسے ہی حدیث میں فقط صلی اللہ علی محمد پڑھنے کو مکمل درود میں شامل کیا گیا ہے اور اس کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے البتہ درود پاک میں آل و اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ذکر کرنا مشروع ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بغیر آل پر درود بھیجے درود پاک قبول نہیں ہوتا لہذا بہتر ہے کہ آل و اصحاب کا ذکر بھی درود پاک میں کیا جائے لیکن یہ کہنا کہ آل کے ذکر کے بغیر درود ، درود ہی نہیں درست نہیں ہے۔ القول البدیع میں ہے: من قال صلی اللہ علی محمد فقد فتح علی نفسہ سبعین بابا من الرحمۃ ترجمہ: جس نے صلی اللہ علی محمد پڑھا اس نے اپنے اوپر رحمت کے ستر دروازے کھول لیے۔
(القول البدیع،صفحہ277)
تفسیر مدارک میں آل پر درود بھیجنے کے متعلق ہے:درود شریف میں آل و اَصحاب رضی اللہ عنہم کا ذکر شروع سے چلتا آ رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آل کے ذکر کے بغیر درود مقبول نہیں یعنی درود شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہلِ بیت کو بھی شامل کیا جائے ۔
(تفسیر مدارک سورہ الاحزاب ، ۵۶، ص۹۵۰)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
6ربیع الثانی 5144 ھ22 اکتوبر 2023 ء