خطبہ سنتے ہوئے درود پاک پڑھنے کا حکم

خطبہ سنتے ہوئے درود پاک پڑھنے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ دوران خطبہ جمعۃ المبارک حضور ﷺ کا نام اقدس سن کر درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ خطبہ سنتے ہوئے زبان سے درود پاک پڑھنے کی شرعا اجازت نہیں کیونکہ خطبے کو غور سے سننا فرض ہے ہاں دل میں درود پاک پڑھ سکتے ہیں۔در مختار میں ہے” (وكل ما حرم في الصلاة حرم فيها) أي في الخطبة۔۔۔فيحرم أكل وشرب وكلام ولو تسبيحا أو رد سلام أو أمرا بمعروف بل يجب عليه أن يستمع ويسكت“ترجمہ:جو کام بھی حالتِ نماز میں حرام ہے وہ حالتِ خطبہ میں بھی حرام ہے ،پس خطبے کے دوران کھانا،پینا،کلام کرنا اگرچہ تسبیح ہی ہو ،سلام کا جواب دینا اور نیکی کا حکم دینا حرام ہے ،بلکہ واجب ہے کہ خطبہ سنے اور خاموش رہے۔

( الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج 2،ص159،دار الفکر،بیروت)

رد المحتار میں ہے” أما بعده فالكلام مكروه تحريما بأقسامه كما في البدائع۔۔۔ وكذلك إذا ذكر النبي – صلى الله عليه وسلم – لا يجوز أن يصلوا عليه بالجهر بل بالقلب وعليه الفتوى رملي“ترجمہ:خطبہ شروع ہونے کے بعد ہر قسم کا کلام مکروہ تحریمی ہے جیسا کہ بدائع میں ہے ،اسی طرح جب نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا ذکر ہو تو آواز کے ساتھ ان پر درود پڑھنا جائز نہیں ،ہاں دل میں پڑھ سکتا ہے ،اسی پر فتوی ہے(رملی)۔

(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،باب الجمعۃ،ج 2،ص158، دار الفکر،بیروت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29 ربیع الاول 5144 ھ16 اکتوبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں