بڑھاپے کے سبب درست قراءت نہ کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی بوڑھی عورت بڑھاپے کی وجہ سے قرآن درست نہ پڑھ سکے تو اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
User ID:سجاول
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جوانی میں قراءت درست تھی لیکن بڑھاپے کے عذر کے سب قرآن پاک کا تلفظ درست ادا نہ ہوتا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں بلکہ اگر وہ درست پڑھنے کی کوشش کرے اور درست پڑھنے میں مشقت ہوتی ہو تو اس کے لیے دوگنا اجر ہے۔ صحیح مسلم میں ہے : عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ، لَهُ أَجْرَانِحضرترجمہ: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن مجید کا ماہر قرآن لکھنے والے انتہائی معزز اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو انسان قرآن مجیدپڑھتاہے اور ہکلاتا ہے۔اور وہ (پڑھنا) اس کے لئے مشقت کا باعث ہے، اس کے لئے دو اجر ہیں۔
(صحیح مسلم ،حدیث نمبر: 1862)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء