بلی کا تھوک کپڑوں پر لگ جائے تو

بلی کا تھوک کپڑوں پر لگ جائے تو

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کہتے ہیں کہ بلی کا تھوک پاک ہے یا ناپاک ہے؟ اور اگر تھوک کپڑوں پر لگ جائے تو کیا کپڑے ناپاک ہو جائیں گے؟

User ID:حافظ زاہد

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ بلی کا لعاب نجس نہیں ہے اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے البتہ اس کا لعاب مکروہ ہے کیونکہ ہر جاندار کے لعاب کا وہی حکم ہے کہ جو اُس کے جوٹھے کا حکم ہے اور بلی کا جوٹھا مکروہ ہے۔ صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:” جس کا جوٹھا ناپاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی ناپاک ہے اور جس کا جوٹھا پاک اس کا پسینہ اور لعاب بھی پاک اور جس کا جوٹھا مکروہ اس کا لعاب اور پسینہ بھی مکروہ۔ “

(بہارِ شریعت، ج 01، ص 344، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مزید ایک دوسرے مقام پرنقل فرماتے ہیں:” گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلّی، چوہا، سانپ، چھپکلی کا جوٹھا مکروہ ہے۔اگر کسی کا ہاتھ بلّی نے چاٹنا شروع کیا تو چاہیے کہ فوراً کھینچ لے، یوہیں چھوڑ دینا کہ چاٹتی رہے مکروہ ہے اور چاہیے کہ ہاتھ دھو ڈالے بے دھوئے اگر نماز پڑھ لی تو ہو گئی مگر خلافِ اَولیٰ ہوئی۔ “

(بہارِ شریعت، ج 01، ص 343، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

3جمادی الاولی 5144 ھ18 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں