بروز حشر حساب ،کتاب کی کیفیات
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ روزے محشر حساب کتاب والا معاملہ کتنی دیر میں ہو گا جبکہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کا ہو گا، کیا سب سے اتنے وقت میں حساب کیا جائے گا؟
User ID:محمد ابراہیم عطاری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
بروز محشر ہر ایک سے اسکے اعمال کے مطابق حساب ،کتاب والا معاملہ مختلف ہو گا بعض کے لیے یہ وقت پلک جھپکنے کی مقدار میں گزر جائے گا بعض کے لیے فرض نماز جتنا وقت لگے گا بعض کے لیے ہزاروں سال تک حساب کتاب والا معاملہ ہو گا۔ فرمان رب العالمین ہے:وَ مَاۤ اَمْرُ السَّاعَةِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ هُوَ اَقْرَبُؕترجمہ:قیامت کا معاملہ نہیں مگر جیسے پلک جھپکنا، بلکہ اس سے بھی کم۔ (القرآن،پارہ14 ،سورۃ النحل،آیت77)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إنّ اللّٰہ یخفف علی من یشاء من عبادہ طول یوم القیامۃ کوقت صلاۃ مکتوبۃ ترجمہ: بے شک اللہ پاک اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہے گا قیامت کے دن کی لمبائی کو ایک فرض نماز کے وقت کی طرح تھوڑا کر دے گا ۔ ( ’’ شعب الإیمان ‘‘ ، باب في حشر الناس بعد ما یبعثون من قبورہم، الحدیث : ۳۶۲ ، ج ۱ ، ص ۳۲۵۔)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
15ربیع الثانی 5144 ھ31 اکتوبر 2023 ء