برائی کا بدلہ اچھائی سے

برائی کا بدلہ اچھائی سے

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی کسی کے ساتھ برائی کرتا ہے تو اس کا بدلہ برائی سے دینے کا حق رکھتا ہے یا نہیں ؟

User ID:محمد رمضان قادری

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ کسی کے ساتھ برائی والا معاملہ ہو تو اسے چاہیے کہ برائی کے بجائے اچھائی والا معاملہ کرے کہ اس طرح دونوں میں محبت پیدا ہو گی اور دشمنی و عداوت دور ہو گی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لَا تَسْتَوِی الْحَسَنَةُ وَ لَا السَّیِّئَةُؕ-اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ ترجمہ:اور اچھائی اور برائی برابرنہیں ہوسکتی۔ برائی کو بھلائی کے ساتھ دور کردو تو تمہارے اور جس شخص کے درمیان دشمنی ہوگی تو اس وقت وہ ایسا ہوجائے گا کہ جیسے وہ گہرا دوست ہے ۔

(القرآن،پ24، فصلت:34)

حضرت عبداللہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :جب (غزوہِ اُحد میں ) رسولِ کریم ﷺ کے سامنے والے مبارک دانت شہید ہوئے اور آپ کا چہرہِ انور لہو لہان ہو گیا تو عرض کی گئی: یا رسولَ اللہ!ﷺ، آپ ان کافروں کے خلاف دعا فرمائیں ۔تاجدارِ رسالت ﷺنے (کمال صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے) ارشاد فرمایا’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے طعنے دینے والا اور لعنت کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ مجھے دعوت دینے والا اور رحمت فرمانے والا بنا کر بھیجا ہے، (پھر آپ ﷺنے دعا فرمائی) اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، میری قوم کو (دین ِاسلام کی) ہدایت دے کیونکہ وہ مجھے جانتے نہیں ۔

(شعب الایمان،الرابع عشر من شعب الایمان۔۔۔الخ،فصل فی حدب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم علی امّتہ۔۔۔الخ، ۲ / ۱۶۴، الحدیث: ۱۴۴۷)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5جمادی الاولی 5144 ھ20 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں