اونٹ کا پیشاب بطور علاج پینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اونٹ کا پیشاب بطور علاج پینا کیسا ہے؟ کیا کسی حدیث میں ایسا آیا ہے؟
User ID:نظام الدین اشرفی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ اونٹ کا پیشاب نجس اور حرام ہے اسے بطور علاج پینا ہر گز جائز نہیں اور حدیث مبارکہ میں جو اس کا تذکرہ ملتا ہے وہاں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے وحی سے جان لیا تھا کہ ان لوگوں کی شفاء اسی میں ہے جبکہ اب اس سے شفاء کا ملنا یقینی نہیں لہذا بطور علاج بھی اونٹ کا پیشاب پینا جائز نہیں۔حرام چیز سے شفا کے متعلق جامع صغیر کی حدیث پاک ہے:”ان اللہ تعالی لم یجعل شفاءکم فیما حرم علیکم“ ترجمہ :بے شک اللہ پاک نے ان چیزوں میں تمہاری شفاء نہیں رکھی جو اس نےتم پر حرام کی ہیں۔
( فیض القدیر شرح جامع صغیر،جلد06،صفحہ252،مطبوعہ مصر)
ہدایہ میں ہے:” وتأويل ما روي أنه عليه الصلاة والسلام عرف شفاءهم فيه وحيا ثم عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى لا يحل شربه للتداوي ولا لغيره لأنه لا يتيقن بالشفاء فيه فلا يعرض عن الحرمة“ ترجمہ:نبی کریم ﷺسے جو مروی ہے کہ (آپ ﷺنے عرینہ والوں کو بطور علاج اونٹوں کے پیشاب پینے کا حکم فرمایاتو)اس کی تاویل یہ ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے وحی کے ذریعے جان لیا تھا کہ ان کی شفاء اس میں ہے۔پھر امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ کے نزدیک اونٹ کا پیشاب پینا علاج کے طور پر یا اس کے علاوہ کسی اورمقصدکے لئے ،حلال نہیں کیونکہ اس کے ذریعے شفاء کا حصول یقینی نہیں تو حرمت سےچشم پوشی نہیں کی جائے گی۔ (ہدایہ،کتاب الطھارات،ج 1،ص 24،دار احیاء التراث العربی،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
22ربیع الثانی 5144 ھ7 نومبر 2023 ء