افیون بیچنے کا حکم

افیون بیچنے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ افیون بیچنا کیسا؟

User ID:محمد رضوان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس حوالے سے شرعی حکم یہ ہے کہ افیون بیچنا جائز ہے ، اس لیے کہ یہ مال متقوم ہے اور مال متقوم کی بیع درست ہے ، لیکن چونکہ اسکا ناجائز استعمال بھی ہے لہذا دوا وغیرہ کے لیے بیچنا جائز ہے اور نشے والا یعنی افیونی کو بیچنا ناجائز ہے ۔در المختار میں ہے:”(و صح بیع غیر الخمر) ۔۔۔ ومفادہ صحۃ بیع الحشیشۃ والافیون“ ترجمہ: اور غیر خمر کی خرید و فروخت صحیح ہے، اور اسکا مفاد یہ ہے کہ بھنگ اور افیون کی بیع درست ہے۔

(در المختار،کتاب الاشربۃ، جلد 6،صفحہ454،مطبوعہ دار الفکر ، بیروت)

سیدی اعلی حضرت فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں :”صحت اور چیز ہے اور جواز بمعنی حل دوسری چیز، مذکورہ اشیاء یعنی افیون اور بھنگ جب نشہ کی حد تک پہنچ جائیں تو اگرچہ حرام ہیں مگر متقوم ہونے سے خارج نہیں ہوتے جیسے شراب اور خنزیر متقوم ہونے سے خارج ہوتے ہیں تو بیع مال متقوم مقدور التسلیم پر وارد ہو تو صحیح ہوتی ہے اگرچہ حرام ہو، لہذا صحت تو ان میں مطلق ہے اور اگر بیرون بدن ان سے علاج معالجہ مطلوب ہو تو جواز بمعنی حل بھی ہوگا اور اگر مصیبت کے لیے ان کی بیع کی تو جائز نہیں۔ “

(فتاوی رضویہ ، جلد17، صفحہ170، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

17ربیع الثانی 5144 ھ1 نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں