سوال:کیا غصہ حرام ہے؟
یوزر آئی ڈی:پارٹی سپنٹ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مطلقا غصہ آنا حرام نہیں کیونکہ یہ ایک فطرتی امر ہے کہ غصہ آ جاتا ہے لیکن غصے کا بے جا استعمال برا ہے اور اگر غصے میں غیر شرعی کام کا ارتکاب کر لیں تو یہ غصہ ناجائز و حرام ہے۔ باطنی بیماریوں کی معلومات میں الحدیقۃ الندیہ کے حوالے سے ہے:غضب للنفس (نفس کے لیے غصہ) مذموم ہے۔ مطلق غصہ مذموم وبرانہیں بلکہ ایک لازمی امرہے کیونکہ اس کے ذریعے انسان کی دنیا و آخرت کی حفاظت ہوتی ہے ۔ مثلاً حق کے اظہاراورباطل کے مٹانے کے لئے شجاعت وبہادری ہونایہ عقلاً ، شرعاً اورعرفاً ہرطرح جائز ہے ۔البتہ غیر شرعی اور اپنے ذاتی انتقام کے لیے غصے پر عمل کرنا حرام ہے۔۔۔عوام میں یہ غلط مشہور ہے کہ غصہ حرام ہے۔ غصہ ایک غیر اختیاری امر ہے، انسان کو آہی جاتا ہے، اس میں اس کا قصور نہیں ، ہاں غصہ کا بے جا استعمال برا ہے، بعض صورتوں میں غصہ ضروری بھی ہے ، مثلاً جہاد کے وقت اگر غصہ نہیں آئے گا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے دشمنوں سے کس طرح لڑیں گے؟ بہرحال غصے کا ازالہ (یعنی اس کا نہ آنا) ممکن نہیں ، ’’امالہ‘‘ ہونا چاہیے یعنی غصہ کا رُخ دوسری طرف پھر جانا چاہیے۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ265ـ266،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ
انتظار حسین مدنی کشمیری
27محرم الحرام1445ھ/12 اگست 2023 ء