کعبے کے سامنے نماز میں نگاہ کہاں رکھیں؟

سوال:کعبے کے سامنے نماز پڑھتے ہوے نگاہ کہاں رکھی جائے کعبے پر یا سجدہ کی جگہ پر ؟

یوزر آئی ڈی:حسیب بھٹی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

نماز کے اداب میں سے ہے کہ حالت قیام میں نگاہ سجدے کی جگہ رکھی جائے لہذا کعبہ کے سامنے ہوں یا نہ ہوں بہر صورت حالت قیام میں نگاہ سجدے کی جگہ رکھنی چاہیے۔ درمختار میں ہے:’’(نظرہ إلی موضع سجودہ حال قیامہ، وإلی ظہر قدمیہ حال رکوعہ، وإلی أرنبۃ أنفہ حال سجودہ، وإلی حجرہ حال قعودہ، وإلی منکبہ الایمن والایسر عند التسلیمۃ الاولی والثانیۃ)لتحصیل الخشوع ‘‘ترجمہ:حالت قیام میں نظر موضع سجدہ کی طرف ہو ، رکوع میں پُشت قدم کی طرف ،سجدہ میں ناک کی طرف ، قعدہ میں گود کی طرف، پہلے سلام میں داہنے شانہ کی طرف ، دوسرے میں بائیں کی طرف نظر ہو کہ خشوع حاصل ہو ۔

(درمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلوٰۃ، باب آداب الصلوٰۃ،جلد2،صفحہ214،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)

نماز میں نظر مخصوص جگہ رکھنے کی وجہ بیان کر دی گئی کہ خشوع حاصل ہو۔ اس میں شک نہیں کہ کعبہ کو دیکھنا بھی عبادت ہے لیکن نماز میںافضل یہ نہیں کہ نظر کعبہ کی طرف ہو کہ کعبہ کی طرف دیکھنے سے نماز میں دھیان نہیں رہے گا۔ردالمحتار میں ہے: ’’وفی ذلک حفظ لہ عن النظر إلی ما یشغلہ ، وفی إطلاقہ شمول المشاہد للکعبۃ لأنہ لا یأمن ما یلہیہ‘‘ترجمہ:نظر کو اشتغال سے بچانا ہے اور اس میں کعبہ کو دیکھنا بھی آتا ہے کہ نماز کی حالت میں اگر کعبہ کو دیکھے گا تو وہ نماز میں دھیان نہ رکھ پائے گا۔

(درمختارمع ردالمحتار،کتاب الصلوٰۃ، باب آداب الصلوٰۃ،جلد2،صفحہ214،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبہ

انتظار حسین مدنی کشمیری

27ذوالقعدۃ الحرام 1444ھ/17جون2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں